Tarjuman-e-Mashriq

روز کی کہانی

مری واقعے میں انسانی جانوں کا ضیاع آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں روز کی کہانی ہے جہاں لوگ اپنی زندگیاں حادثات میں کھو دیتے ہیں ۔حال ہی میں نیلم ویلی کے علاقے میں طلباء لکڑی کے پل سے حادثے کا شکار ہوئے ،صغیر چغتائی کی موت اور آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں روانہ کی بنیاد پر ہونے والے حادثات میں لوگ اپنے پیاروں کو کھو دیتے ہیں جس پر آزاد کشمیر کے سیاسی مافیا نے کبھی کوئی توجہ نہیں دی ۔

 جیسے کہ مری میں برفانی طوفان کے باعث ہونے والی اموات کی خبریں سرخیوں میں ہیں عوام کو یہ سوال ضرور اٹھانا چاہئیے کہ انتظامیہ کہاں پر تھی ۔جب اس سارے طوفان کے بارے میں انتظامیہ کو الرٹ جاری ہو چکا تھا تو انہوں نے کوئی ایکشن کیوں نہیں لیا ۔آزاد کشمیر میں ہمیں ایسے ہی حالات کا سامنا ہے جہاں آئے روز انتظامیہ کی غفلت اور عدم توجہی کی وجہ سے حادثات رونما ہوتے ہیں ۔جہاں ماضی قریب میں ایک حادثے میں بچے جان کی بازی ہار گئے ۔اسی طرح ایک ممبر اسمبلی کی گاڑی دریا میں جا گری اور وہ سڑک دونوں طرف سے ابھی بھی کھنڈر کا منظر پیش کر رہی ۔

اس سڑک کی مرمت اور کناروں پر حفاظتی دیواروں کا کوئی انتظام موجود نہیں۔حالانکہ یہ سڑک انتہائی مصروف شاہراہ ہے اور عوام وخواص کے لیے مقبول گزرگاہ ہے ۔جب سیاح پہاڑوں کا رخ کرتے ہیں تو مقامی انتظامیہ کو انہیں محفوظ بنانے کے لیے مؤثر اقدامات کرنے چاہئیں ۔عوام سڑکوں پر سے گزرتے ہوئے جگہ جگہ قائم ٹول پلازوں پر ریاست کو ٹیکس دیتے ہیں اور ریاستی اداروں کی یہ زمہ داری بنتی ہے کہ وہ عوام کو بہتر سے بہتر سہولیات فراہم کریں۔لیکن یہاں برف میں پھنسے سیاحوں کو بے یارو مددگار چھوڑ دیا جاتا ۔آزاد کشمیر میں مقامی لوگوں کو اس سے بھی بد ترین صورتحال کا سامنا ہے۔حال ہی میں  ہونے والی   لینڈ  سلائیڈنگ میں لوگوں کو اپنی مدد آپ کے تحت راستہ بناتے ہوئے دیکھا ۔آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد اور پونچھ کے مختلف علاقوں کی سڑکیں انسان تو کیا حیوانوں کے چلنے کے لائق بھی نہیں ہیں ۔لیکن کسی بھی اتھارٹی اور حکومت کے حوالے سے اس معاملے میں کوئی لائحہ عمل نہیں دیا گیا کہ سڑکیں باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت تعمیر ہونی چاہئے۔کچھ علاقوں میں جو سڑکیں تعمیر ہوئیں وہ اتنی تنگ ہیں کہ وہاں سے دو گاڑیوں کا مختلف سمت سے سامنا مشکل ہو جاتا ۔

آزاد کشمیر کا سیاسی مافیا  من پسند کے ٹھیکیداروں کو ٹھیکہ دے کر ان سے اپنا حصہ لیتا اور یوں اس طرح عوامی فنڈ سیاسی مافیہ اور ٹھیکیدار اپنی ملی بھگت سے ضائع ہو جاتا ۔عوام ناقص تعمیر شدہ سڑکوں پر حادثات سے بلک بلک کر اپنی زندگیاں کھو دیتے ۔یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ 25 سے زائد افراد مری میں لقمہ اجل بنے اور کوئی بھی ان کی مدد کو نہ آیا ۔جو ادارے اور انتظامیہ اس کے زمہ دار تھے انہوں نے کچھ بھی نہ کیا ۔یہ حیرت انگیز ہے کہ آزاد کشمیر کے لوگ موسم سرما اور گرما میں بلندو بالا پہاڑوں میں سیاحت کا فروغ چاہتے ہیں لیکن وہاں کی سڑکیں اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ وہ لوگوں کو دعوت دیں۔آزاد کشمیر میں سڑکوں کے کناروں پر حادثات کی روک تھام کے لیے کوئی رکاوٹ موجود نہیں ۔افر خدانخواستہ کوئی حادثہ ہو جائے تو سیاحوں کی حفاظت کے لیے کوئی پناہ گاہ یا مسافر خانہ موجود نہیں ۔آزاد کشمیر میں برسر اقتدار تحریک انصاف کے قائدین اپنی تقاریر میں علاقے کو سیاحت کے لیے مثالی بنانے کا نعرہ لگایا کرتے تھے لیکن وہ محض زبانی ہی تھے ۔ہم وزیر اعظم پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ آزاد کشمیر میں اس سیاسی مافیا کے خرچ شدہ فنڈز سے انکا حساب لیں اور مستقبل میں آزاد کشمیر بھر میں سیاحت کے فروغ کے لیے قابل عمل لائحہ عمل پیش کریں