کو بہ کو صحرا و کہسار- ایک سفر نامہ جو دوست نامہ بھی ہے
ترجمانِ مشرق
کرنل محمد ایوب صاحب کی تحریر کا کمال یہ ہے کہ وہ صحافتی انداز کی ہوتی ہے ، یعنی کم سے کم لفظوں میں زیادہ سے زیادہ مفہوم ، یہی وجہ ہے کہ کو بہ کو صحرا و کہسار کے 112 صفحات میں زیادہ سے زیادہ خبریت اور معلومات ہیں. کشمیر کے مسائل اور تحریک آزادی سے لے کر گلگت و سکردو پر نظر ہے ، زندگی کے ہر شعبے پر بات کرنا کرنل محمد ایوب کی انسائکلوپیڈیائی طبعیت کا خاصہ ہے.
کتاب ھذا کی دوسری خوبی یہ ہے کہ اس کے بیک ٹائٹل پر ، پروفیسر غازی علم الدین کی زندگی کے آخری تاثرات طبع ہیں، کتاب کی تیسری خوبی جو دیگر کئی خوبیوں پر حاوی ہے وہ یہ کہ کو بہ کو صحرا و کہسار ایک ایسا آئینہ ہے ، جس میں ، تاریخ بھی ہے تحقیق ، تدبر ، اور تنبیہہ بھی ہے.
کرنل محمد ایوب محقق ، مورخ ، دفاعی تجزیہ نگار ، کہانی کار اور کئی کتابوں کے مصنف بھی ہیں ان کی بیشتر کتب میرے لئے فردوس نظر بن چکیں مگر کو بہ کو صحرا و کہسار بہت مختلف نوعیت کی تخلیق ہے,سفر نامہ بھی ہے ، دوست نامہ اور حالات حاضرہ سے ماضی قریب و بعید بھی اور حب الوطنی کی تحریک بھی ہے ، رب تعالی ان کا لکھا قبول فرمائیں- آمین.