دو سال قبل تک جن مناظرات کا تصور کرنا بھی مشکل تھا، آج سوشل میڈیا پر واضح انداز میں دکھائی دے رہے ہیں۔ جائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کا قیام اور اس کا عوامی احتجاج نہ صرف علاقوں میں جاری حکومتی اور انتظامی نظام کی بوسیدگی کو بے نقاب کر رہا ہے بلکہ ایک نیا سیاسی شعور اور عوامی طاقت کا بھی عندیہ دے رہا ہے۔
حکومتی نظام کی ناکامی اور نئے نظام کی تلاش
علاقے میں موجود سرکاری بیانیوں اور سرکاری اداروں سے پردہ پوش لوگوں کے لیے یہ مناظر یقیناً ناقابلِ یقین ہیں۔ ان افراد کو، جو آزاد جموں کشمیر کے "آزاد” خطے میں مزاحمتی سیاست سے واقف نہیں، یہ تاثر پیدا ہو رہا ہے کہ پرانا نظام اپنی ناکامی کے عالم میں ہے اور نیا نظام اب تک تیار نہیں۔ عوام اور تحریک کے شریک افراد کہتے ہیں کہ "پرانے آزاد کشمیر کی جگہ نیا آزاد کشمیر لے رہا ہے” اور بعض کا خیال ہے کہ نام نہاد آزاد کشمیر سے حقیقی آزاد کشمیر کا جنم ہو رہا ہے۔ اگرچہ وقت ہی اس تبدیلی کی نوعیت کا پتہ دے گا، مگر موجودہ صورتحال یہ ظاہر کرتی ہے کہ موجودہ سرکاری نظام عوامی حقوق کے تحفظ اور بنیادی مسائل کو حل کرنے میں ناکام ہو رہا ہے۔
احتجاج اور متنوع تحریک کا اجتماعی کردار
تحریر نگار کے مشاہدے کے مطابق، گزشتہ ہفتے 17 جولائی 2025 کو جائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے اعلیٰ ادارے، یعنی کور کمیٹی کے اجلاس میں پولیس فورس کی جانب سے اپنے "منشورِ مطالبات” کے حوالے سے ہڑتال کی حمایت کا اعلان کیا گیا۔ تاہم، اگلے دن ایک معروف صحافی کے ذریعے شیئر کی گئی معلومات میں پولیس کا تردیدی موقف سامنے آیا، جس پر پولیس فورس کے متعاقب افراد کے خلاف قانونی کاروائی شروع کرنے کا بھی دعویٰ کیا گیا۔
صارفین اور عوامی مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر ایکشن کمیٹی ایسی غیر تصدیق شدہ اطلاعات پر ردعمل ظاہر کرتی ہے تو اس کی ساکھ کو نقصان پہنچ سکتا ہے، تاہم ذرائع کے مطابق اگر پولیس اپنے مطالبات پر عمل نہیں کرتے تو ہڑتال یقینی ہے۔ اس دوران راولاکوٹ، میرپور اور دیگر شہروں میں پولیس ہڑتال اور دھرنوں کی خبریں سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئیں، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ عوامی تحریک نہ صرف شہری حلقوں بلکہ سرکاری اور انتظامی دائرہ کار میں بھی اثر ڈال رہی ہے۔
ایک اور تنازع: مظفر آباد میں جنسی سکینڈل
مظفر آباد میں جاری احتجاج ایک جنسی سکینڈل کے حوالے سے ہے جس میں مبینہ طور پر بڑے افسران اور حکومتی ارکان ملوث ہیں۔ رپورٹوں کے مطابق، کچھ سرکاری کارندے ضرورت مند لڑکیوں کو ملازمت کا جھانسہ دے کر ان کا ناجائز فائدہ اٹھاتے رہے ہیں۔ اس حوالے سے پھوٹتی معلومات نے احتجاجی منظرنامے کو مزید گرم کر دیا۔ مقامی شہری تنظیموں کے ساتھ انجنسی تنظیمات نے اس معاملے میں احتجاج کا اعلان کیا اور مطالبہ کیا کہ شفاف تفتیش کے ذریعے ذمہ داروں کو احتساب کا نشانہ بنایا جائے۔ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ جائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی صرف اقتصادی مسائل تک محدود نہیں بلکہ عوامی حقوق کے دیگر پہلوؤں پر بھی بھرپور آواز اٹھا رہی ہے۔
پس منظر اور تحریک کا ارتقاء
مئی 2023 میں پونچھ ڈویژن کے مرکز راولاکوٹ سے شروع ہونے والی تحریک نے جلد ہی پورے آزاد کشمیر میں پھیلاؤ اختیار کر لیا۔ ابتدا میں صرف آٹے پر رعایت اور قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج شروع ہوا، مگر بعد ازاں بجلی کے بلوں میں کمی اور حکومتی مراعات میں کمی کے مطالبات بھی شامل ہو گئے۔ جولائی 2023 میں کوٹلی میں ایک مشاورتی اجلاس نے اس تحریک کی وسعت کو مزید فروغ دیا جس کے بعد مختلف شہروں اور قصبوں میں عوامی احتجاج اور دھرنے شروع ہوگئے۔ 17 ستمبر 2023 میں ایک طویل مشاورتی اجلاس میں جائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کا باضابطہ قیام عمل میں آیا، جس میں ہر ضلع سے تین ارکان پر مشتمل 30 ارکان کی کور کمیٹی تشکیل دی گئی اور منشورِ مطالبات جاری کیا گیا۔
اثرات، مسائل، مواقع اور امکانات
تحریک کی فوری کامیابی میں سب سے نمایاں اثر یہ رہا کہ مختلف مزاحمتی تحریکوں اور عوام کے نمائندے پہلی بار ایک مشترکہ پلیٹ فارم سے جڑ گئے۔ بجلی اور آٹے کے لیے احتجاج نے عوام میں فوری مالی فائدہ پہنچایا جس سے ان میں اعتماد پیدا ہوا کہ مل کر جائز مطالبات حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ تحریک نے نئی نسل کو بھی متحد کیا اور عوام میں شہری شعور کی نئی راہیں کھولیں۔
تاہم، اس تحریک کو درپیش مسائل میں کور کمیٹی کے اندر مشترکہ ویژن کا فقدان، خواتین اور مختلف طبقات کی نمائندگی کا مسئلہ، حکمت عملی اور لائحہ عمل کی مشکلات، مالی و انتظامی مسائل اور سرکاری اداروں سے مربوط مسائل شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ہی حکمران طبقے اور پاکستانی ادارے حرکت کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں، جبکہ کچھ حلقوں میں تحریک کو ناکام بنانے کے لیے قدیم نظریاتی اور علاقائی موقف اپنایا جا رہا ہے۔
مواقع کے حوالے سے، کامیابیوں کو مزید آگے بڑھانے، نمائندگی کو گہرا کرنے، نوجوان نسل کی تعلیم و تربیت کے ذریعے اس تحریک کو مضبوط کرنے اور آزاد کشمیر و پاکستان کے تعلقات کو باہمی مفادات پر استوار کرنے کے نئے معاہدوں کی راہیں کھل سکتی ہیں۔
نتیجہ
آج جائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی اپنے آغاز کے خود رو اور آچانک ابھار سے ایک جامع سماجی و عوامی حقوق کی تحریک کے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔ آزاد کشمیر میں یہ تحریک نہ صرف ایک حقیقی اپوزیشن کا کردار ادا کر رہی ہے بلکہ عوام کے دل میں حقوق کے شعور کو بھی بیدار کر رہی ہے۔ اگرچہ حکومتی و انتظامی دائرہ کار میں چیلنجز اور خطرات موجود ہیں، مگر عوام کی مضبوط حمایت کے باعث مواقع بھی بے شمار ہیں۔
تحریک کی کامیابی اور اسے اپنی رفتار برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ ہر مطالبہ کو عام آدمی کی زبان میں واضح کیا جائے، شفاف تشہیری مہموں کے ذریعے عوامی تعاون حاصل کیا جائے اور مختلف شعبوں کے ماہرین سے مدعو ہو کر ایک مشترکہ مشاورتی پلیٹ فارم قائم کیا جائے۔ اس طرح، نہ صرف تحریک اپنی موجودہ جدوجہد کو جاری رکھ سکے گی بلکہ آزاد کشمیر کے مستقبل کے لیے ایک روشن اور عوام دوست حکومتی نظام کی بنیاد بھی رکھ سکے گی۔