یہ کہانی شروع ہوتی ہے محلے کے گیراج سے ، تین سٹریٹ چلڈرن ( گلی میں رہنے/ سونے والے بچوں ) کو یہاں داخل کیا گیا یہاں کی اساتذہ کی لگن کو دیکھتے ہوئے جلد یہ گیراج چھوٹا پڑ گیا پھر ایک فلیٹ کرائے پر لیا گیا جلد ہی یہ فلیٹ بھی تنگ پڑ گیا.
آج اس گیراج سکول کو پانچ سال مکمل ہو ئے ہیں اور سکول اب ایک بڑی اور شاندار عمارت میں منتقل ہو چکا ہے. عزم و. ہمت کی یہ شاندار کہانی رقم کرنے والی ہیں سحرش سدوزئی، جو ہمارے دوست اور رفیق شوذب عسکری کی شریک حیات ہیں، وہ بچے جو عمومی حالات میں نہیں پڑھتے ایسے بچوں کی تعداد پاکستان میں اڑھائی کروڑ ہے، آئین کے آرٹیکل 25 اے کے تحت بنیادی تعلیم ریاست کی ذمہ داری ہے مگر ریاست یہ ذمہ داری کیسے نبھا رہی ہے اس کا اندازہ سرکاری دستاویز اکنامک سروے آف پاکستان سے ہوتا ہے جس کے مطابق شہروں میں60 اور دیہات میں 24 فیصد بچے پرائیویٹ سکولوں میں پڑھتے ہیں.
ریاست خاموش ہے مگر سحرش سدوزئی جیسے درد دل رکھنے والوں کے لیے یہ ایک فرض بن گیا ہے جسے وہ احسن انداز میں نبھا رہی ہوں .
مزدور طبقے کے بچے جو سکول نہیں جا سکتے وہ سٹریٹ چائلڈ کہلاتے ہیں ایسے بچوں کو نہ صرف مفت تعلیم دینا بلکہ ان کے لئے یونیفارم اور کتابیں بھی مہیا کرنا اور بوقت ضرورت ان کے والدین کی بھی مدد کرنا یہ سب اس سکول کا خاصا ہے جس کا نام فریضہ سکول ہے.
یہ بچے جب یہاں سے پڑھ کر نکلیں گے تو اپنا ہی نہیں ایک خاندان کا مستقبل بن جائیں گے اس طرح ایک فرد نہیں بلکہ ایک خاندان کی زندگی بدلے گی آئیے زندگیاں بدلنے میں سحرش بھابھی کا ساتھ دیں، دئیے سے دیا جلائیں- مزیر تفصیلات اور براہ راست رابطے کے لیے ویب سائیٹ ملاحضہ کریں